اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے

تفہیم القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر – آیت نمبر 17

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلۡيَوۡمَ تُجۡزٰى كُلُّ نَـفۡسٍۢ بِمَا كَسَبَتۡ ؕ لَا ظُلۡمَ الۡيَوۡمَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِيۡعُ الۡحِسَابِ

ترجمہ:
(کہا جائے گا)آج ہر متنفّس کو اُس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کی تھی۔ آج کسی پر کوئی ظلم نہ ہوگا۔ 28 اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے۔ 29

تفسیر:
سورة الْمُؤْمِن 28
یعنی کسی نوعیت کا ظلم بھی نہ ہوگا۔ واضح رہے کہ جزاء کے معاملہ میں ظلم کی کئی صورتیں ہو سکتی ہیں۔ ایک یہ کہ آدمی اجر کا مستحق ہو اور وہ اس کو نہ دیا جائے۔ دوسرے یہ کہ وہ جتنے اجر کا مستحق ہو اس سے کم دیا جائے۔ تیسرے یہ کہ وہ سزا کا مستحق نہ ہو مگر اسے سزا دے ڈالی جائے۔ چوتھے یہ کہ جو سزا کا مستحق ہو اسے سزا نہ دی جائے۔ پانچویں یہ کہ جو سزا کا مستحق ہو اسے زیادہ سزا دے دی جائے۔ چھٹے یہ کہ مظلوم کا منہ دیکھتا رہ جائے اور ظالم اس کی آنکھوں کے سامنے صاف بری ہو کر نکل جائے۔ ساتویں یہ کہ ایک کے گناہ میں دوسرا پکڑ لیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا منشا یہ ہے کہ ان تمام نوعیتوں میں سے کسی نوعیت کا ظلم بھی اس کی عدالت میں نہ ہونے پائے گا۔

سورة الْمُؤْمِن 29
مطلب یہ ہے کہ اللہ کو حساب لینے میں کوئی دیر نہیں لگے گی۔ وہ جس طرح کائنات کی ہر مخلوق کو بیک وقت رزق دے رہا ہے اور کسی کی رزق رسانی کے انتظام میں اس کو ایسی مشغولیت نہیں ہوتی کہ دوسروں کو رزق دینے کی اسے فرصت نہ ملے، وہ جس طرح کائنات کی ہر چیز کو بیک وقت دیکھ رہا ہے، ساری آوازوں کو بیک وقت سن رہا ہے، تمام چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے معاملات کی بیک وقت تدبیر کر رہا ہے، اور کوئی چیز اس کی توجہ کو اس طرح جذب نہیں کرلیتی کہ اسی وقت وہ دوسری چیزوں کی طرف توجہ نہ کرسکے، اسی طرح وہ ہر ہر فرد کا بیک وقت محاسبہ بھی کرلے گا اور ایک مقدمے کی سماعت کرنے میں اسے ایسی مشغولیت لاحق نہ ہوگی کہ اسی وقت دوسرے بیشمار مقدمات کی سماعت نہ کرسکے۔ پھر اس کی عدالت میں اس بنا پر بھی کوئی تاخیر نہ ہوگی کہ واقعات مقدمہ کی تحقیق اور اس کے لیے شہادتیں فراہم ہونے میں وہاں کوئی مشکل پیش آئے۔ حاکم عدالت براہ راست خود تمام حقائق سے واقف ہوگا۔ ہر فریق مقدمہ اس کے سامنے بالکل بےنقاب ہوگا۔ اور واقعات کی کھلی کھلی ناقابل انکار شہادتیں چھوٹی سے چھوٹی جزئی تفصیلات تک کے ساتھ بلا تاخیر پیش ہوجائیں گی۔ اس لیے ہر مقدمے کا فیصلہ جھٹ پٹ ہوجائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *